پاکستان کی بنیاد اسلام کے نام پر یعنی اسلامی قانون (شریعت) اور اقدار کو برقرار رکھنے کی خواہش کے ساتھ رکھی گئی تھی۔ تاہم، شریعت اور اسلامی اصولوں کا مکمل نفاذ ایک مسلسل کوشش ہے، جسے اکثر مختلف چیلنجوں کی وجہ سے سست روی اور رکاوٹوں کا سامنا رہا ہے- لیکن یہ افسوسناک ہے کہ بعض سماج دشمن عناصر اسلام کے نفاذ کے عظیم مقصد کے حصول کے نام پراسلام کے نام کا غلط استعمال کرتے ہیں اور دہشت گردانہ کارروائیوں کا سہارا لیتے ہیں جو کہ اسلام کی تعلیمات میں واضح طور پر حرام ہیں۔ ان پیچیدگیوں کے پیش نظر پاکستانی مسلمانوں کے لیے یہ مشکل نہیں کہ وہ کم از کم انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق اسلام پرعمل پیرا رہیں اور اسے اپنی زندگی کا جزو لازم بنائیں اس کے لینے کسی نئی قانون سازی کی ضرورت نہیں۔ ہم اپنی روزمرہ کی زندگیوں میں اسلامی اقدار پر عمل پیرا ہو کر خاندان اور معاشرہ پر مثبت طور سے اثرانداز ہو سکتے ہیں اور اسلام کی اقدار کو حقیقی جذبہ سے فروغ دے سکتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ ریاستی سطح پر اسلام کے مکمل نفاذ کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے پرامن ذرائع سے تبدیلی کی جو جہد بھی ضروری ہے۔ ہم کو اسلامی اصولوں کی افہام و تفہیم، قبولیت اور عمل پیرا ہونے کی کوششوں کو فروغ دینے کے لیے معاشرے کے ساتھ وسیع ترتعمیری مکالمے، تعلیم اور مشغولیت کو اپنانا چاہیے۔
مزید برآں مسلمانوں کوایسے لوگوں اور اداروں کی سرگرمی سے حمایت کرنی چاہیے جو اسلام کو اس کی حقیقی روح کے ساتھ نافذ کرنے کے عظیم مقصد کے لیے مخلصانہ اور منصفانہ طریقے سے کام کر رہے ہیں۔ مسلمانوں کے درمیان اتحاد کے ساتھ ساتھ معاشرے کے دیگر طبقات کے ساتھ تعاون ایک ہم آہنگ ماحول کو فروغ دے سکتا ہے جہاں اسلامی اصولوں کو برقرار رکھا جائے اور ان کی قدر کی جائے۔
اسلام میں اللہ، رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) اور صاحبان اقتدار کی اطاعت کا تصوربہت اہم ہے۔ قرآن مختلف آیات میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی اہمیت پر زور دیتا ہے (مثلاً، سورہ آل عمران 3:32، سورہ النساء 4:59)۔ تاہم حکمرانوں کی اطاعت اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت سے مشروط ہے۔ اگر ایسے حکمران ہوں جو اسلام کے اصولوں پر کاربند نہ ہوں اوران کے اعمال قرآن اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے متصادم ہوں تو مسلمانوں پر ان معاملات میں ان کی اطاعت واجب نہیں ہے جو اللہ اور اس کے رسول کے احکام کے خلاف ہوں۔
اسلام مومنوں کو انصاف، راستبازی اور معاشرے کی بھلائی کے لیے کھڑے ہونے کی ترغیب دیتا ہے۔ ایسے میں حالات کے لحاظ سے مسلمانوں کے عمل کا طریقہ مختلف ہو سکتا ہے۔ یہاں کچھ عمومی ہدایات ہیں: .............Read more »