Featured Post

National Narrative Against Terrorism دہشت گردی کے خلاف قومی بیانیہ تاریخی فتویٰ ’’پیغام پاکستان‘‘

National Narrative Against Terrorism دہشت گردی کے خلاف قومی بیانیہ تاریخی فتویٰ ’’پیغام پاکستان‘‘ تمام مسالک ک...

Thursday, February 1, 2024

ظالم فاسق فاجر حکمران کے خلاف خروج , جنگ ؟ علماء اور مسلمانوں کا رویہ/ د فاسد مسلمان واکمن پر وړاندې فتنې او فساد روا نه دی / Rebellion against Oppressor, Sinner Muslim rulers

فاسق مسلمان حکمران کے خلاف خروج فتنہ و فساد جائز نہیں:
فاسق مسلمان حکمران کے خلاف تو خروج جائز نہیں ہے لیکن ظالم یا بے نماز مسلمان حکمران کے خلاف خروج کا جواز چند شرائط کے ساتھ مشروط ہے لیکن فی زمانہ ان شرائط کا حصول مفقود ہونے کی وجہ سے ظالم اور بے نماز مسلمان حکمران کے خلاف خروج بھی جائز نہیں ہے۔ جو حضرات انقلاب فرانس ، روس وغیرہ سے متاثر ہیں وہ فیصلہ کر لیں کہ مسلمان کو رسول کے احکام پر عمل کرنا ہے یا مغربی نظریات پر؟ 

ایسے حکمرانوں کو وعظ و نصیحت اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر واجب ہے لیکن ا للہ کے رسول ۖ کے فرامین کے مطابق کسی فاسق و فاجرمسلمان حکمران کے خلاف خروج حرام ہے کیونکہ اس میں مسلمانوں کا اجتماعی ضرر اور فتنہ و فساد ہے۔ ہاں اگر کسی پر امن طریقے مثلاً احتجاجی سیاست وغیرہ سے ان حکمرانوں کی معزولی اوران کی جگہ اہل عدل کی تقرری ممکن ہو تو پھر ان کی معزولی اور امامت کے اہل افراد کی اس منصب پر تقرری بھی اُمت مسلمہ کا ایک فریضہ ہو گی-فاسق و فاجرحکمرانوں کے خلاف خروج کی حرمت کے دلائل درج ذیل ہیں۔ آپ کا ارشاد ہے:١) ''ألا من ولی علیہ وال فرآہ یأتی شیئاً من معصیة اللہ فلیکرہ ما یأتی من معصیة اللہ ولا ینزعن یدا من طاعة.'' (صحیح مسلم' کتاب الامارة' باب خیار الأئمة و شرارھم)
''خبردار! جس پر بھی کوئی امیر مقررہوا اور وہ اس امیر میں اللہ کی معصیت پر مبنی کوئی کام دیکھے تو وہ امیر کے گناہ کو تو ناپسند کرے لیکن اس کی اطاعت سے ہاتھ نہ کھینچے۔''٢) ''من کرہ من أمیرہ شیئا فلیصبر علیہ فنہ لیس من أحد من الناس یخرج من السلطان شبرا فمات علیہ لا مات میتة جاھلیة.''(صحیح مسلم' کتاب الامارة' وجوب ملازمة جماعة المسلمین عند ظھور الفتن ؛ صحیح بخاری' کتاب الفتن' قول النبی سترون بعدی أمورا تنکرونھا)

Wednesday, July 19, 2023

Implementation of Islamic Law (Shaiah) شریعہ، اسلامی قانون کا نفاذ : حکمت عملی


پاکستان کی بنیاد اسلام کے نام پر یعنی اسلامی قانون (شریعت) اور اقدار کو برقرار رکھنے کی خواہش کے ساتھ رکھی گئی تھی۔ تاہم، شریعت اور اسلامی اصولوں کا مکمل نفاذ ایک مسلسل کوشش ہے، جسے اکثر مختلف چیلنجوں کی وجہ سے سست روی اور رکاوٹوں کا سامنا رہا ہے- لیکن یہ افسوسناک ہے کہ بعض سماج دشمن عناصر اسلام کے نفاذ کے عظیم مقصد کے حصول کے نام پراسلام کے نام کا غلط استعمال کرتے ہیں اور دہشت گردانہ کارروائیوں کا سہارا لیتے ہیں جو کہ اسلام کی تعلیمات میں واضح طور پر حرام ہیں۔ ان پیچیدگیوں کے پیش نظر پاکستانی مسلمانوں کے لیے یہ مشکل نہیں کہ وہ کم از کم انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق اسلام پرعمل پیرا رہیں اور اسے اپنی زندگی کا جزو لازم بنائیں اس کے لینے کسی نئی قانون سازی کی  ضرورت نہیں۔ ہم اپنی روزمرہ کی زندگیوں میں اسلامی اقدار پر عمل پیرا ہو کر خاندان اور معاشرہ پر مثبت طور سے اثرانداز ہو سکتے ہیں اور اسلام کی اقدار کو حقیقی جذبہ سے فروغ دے سکتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ ریاستی سطح پر اسلام کے مکمل نفاذ کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے پرامن ذرائع سے تبدیلی کی جو جہد بھی ضروری ہے۔ ہم کو اسلامی اصولوں کی افہام و تفہیم، قبولیت اور عمل پیرا ہونے کی کوششوں کو  فروغ دینے کے لیے معاشرے کے ساتھ   وسیع ترتعمیری مکالمے، تعلیم اور مشغولیت کو اپنانا چاہیے۔

مزید برآں مسلمانوں کوایسے لوگوں اور اداروں کی سرگرمی سے حمایت کرنی چاہیے جو اسلام کو اس کی حقیقی روح کے ساتھ نافذ کرنے کے عظیم مقصد کے لیے مخلصانہ اور منصفانہ طریقے سے کام کر رہے ہیں۔ مسلمانوں کے درمیان اتحاد کے ساتھ ساتھ معاشرے کے دیگر طبقات کے ساتھ تعاون ایک ہم آہنگ ماحول کو فروغ دے سکتا ہے جہاں اسلامی اصولوں کو برقرار رکھا جائے اور ان کی قدر کی جائے۔

اسلام میں اللہ، رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) اور صاحبان اقتدار کی اطاعت کا تصوربہت اہم ہے۔ قرآن مختلف آیات میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی اہمیت پر زور دیتا ہے (مثلاً، سورہ آل عمران 3:32، سورہ النساء 4:59)۔ تاہم حکمرانوں کی اطاعت اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت سے مشروط ہے۔ اگر ایسے حکمران ہوں جو اسلام کے اصولوں پر کاربند نہ ہوں اوران کے اعمال  قرآن اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے متصادم ہوں تو مسلمانوں پر ان معاملات میں ان کی اطاعت واجب نہیں ہے جو اللہ اور اس کے رسول کے احکام کے خلاف ہوں۔ 

اسلام مومنوں کو انصاف، راستبازی اور معاشرے کی بھلائی کے لیے کھڑے ہونے کی ترغیب دیتا ہے۔ ایسے میں حالات کے لحاظ سے مسلمانوں کے عمل کا طریقہ مختلف ہو سکتا ہے۔ یہاں کچھ عمومی ہدایات ہیں: .............Read more »

Sunday, February 5, 2023

پاکستان کیا طاغوتی ہے یا اسلامی مملکت ؟ ?Is Pakistan not an Islamic Republic

پاکستان کے بعض دشمن عناصر معصوم نوجوانوں کو اس نعرے سے گمراہ کرتے ہیں کہ پاکستان میں طاغوتی نظام رائج ہے اور حکومت کا ڈھانچہ اسلامی قانون کے مطابق نہیں ہے، اور دہشت گردی سے اسلام نافذ کیا جایے...Read more »
Some anti Pakistan elements mislead the innocent youth with the slogan that Taghoot  is prevalent in Pakistan and the government structure is not in accordance with Islamic law, this is false fabrication، there is no justification for terrorism on this pretext .... 

Sunday, January 15, 2023

اسلام کا طالبانی ورژن/ Taliban version of Islam / د طالبانو د اسلام نسخه


په افغانستان کې د طالبانو رژیم د اسلام د احکامو د خپل تعبیر پر بنسټ د شرعي قوانینو پلي کول پیل کړي دي. پاکستان د هغو مسلمانو هېوادونو له جملې څخه دی چې د افغان طالبانو له تصور او د اسلامي احکامو له پلي کېدو څخه یې ځان لرې کړی دی. په هرصورت، د طالبانو په لیکو کې ارتودوکسي د نورې اسلامي نړۍ په پرتله د پاکستان لپاره خورا سخت ننګونه ده.

افغانستان میں طالبان کی حکومت نے اسلام کے احکام کی اپنی تشریح کی بنیاد پر شرعی قوانین کا نفاذ شروع کر دیا ہے۔ پاکستان ان مسلم ممالک میں شامل ہے جنہوں نے خود کو افغان طالبان کے تصور اور اسلامی قوانین کے نفاذ سے دور رکھا ہے۔ تاہم، طالبان کی صفوں میں قدامت پسندی باقی مسلم دنیا کے مقابلے میں پاکستان کے لیے زیادہ سخت چیلنج ہے۔ 

Sunday, January 1, 2023

National Narrative Against Terrorism دہشت گردی کے خلاف قومی بیانیہ تاریخی فتویٰ ’’پیغام پاکستان‘‘



National Narrative Against Terrorism

دہشت گردی کے خلاف قومی بیانیہ تاریخی فتویٰ ’’پیغام پاکستان‘‘


تمام مسالک کے علماء کے دستخطوں سے تیار کر دہ تاریخی فتویٰ ’’پیغام پاکستان‘‘ کے متفقہ فتویٰ پر ۹۲۸۱ علماء نے دستخط کیے اور اس بات پر اتفاق کیا کہ:
  1. پاکستان میں نفاذ شریعت کے نام پر طاقت کا استعمال ، 
  2. یاست کے خلاف مسلح محاذ آرائی اسلامی شریعت کی رُو سے ممنوع ہے
  3. خود کش حملے حرام ہیں 
  4. جبکہ ان کے مرتکب اسلام کی رُو سے باغی ہیں
  5. پاکستان کی حکومت یا افواج کے خلاف مسلح کاروائیاں بغاوت کے زمرے میں آتی ہیں اور یہ شرعاً بالکل حرام ہیں۔