Pages

Wednesday, July 19, 2023

Implementation of Islamic Law (Shaiah) شریعہ، اسلامی قانون کا نفاذ : حکمت عملی


پاکستان کی بنیاد اسلام کے نام پر یعنی اسلامی قانون (شریعت) اور اقدار کو برقرار رکھنے کی خواہش کے ساتھ رکھی گئی تھی۔ تاہم، شریعت اور اسلامی اصولوں کا مکمل نفاذ ایک مسلسل کوشش ہے، جسے اکثر مختلف چیلنجوں کی وجہ سے سست روی اور رکاوٹوں کا سامنا رہا ہے- لیکن یہ افسوسناک ہے کہ بعض سماج دشمن عناصر اسلام کے نفاذ کے عظیم مقصد کے حصول کے نام پراسلام کے نام کا غلط استعمال کرتے ہیں اور دہشت گردانہ کارروائیوں کا سہارا لیتے ہیں جو کہ اسلام کی تعلیمات میں واضح طور پر حرام ہیں۔ ان پیچیدگیوں کے پیش نظر پاکستانی مسلمانوں کے لیے یہ مشکل نہیں کہ وہ کم از کم انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق اسلام پرعمل پیرا رہیں اور اسے اپنی زندگی کا جزو لازم بنائیں اس کے لینے کسی نئی قانون سازی کی  ضرورت نہیں۔ ہم اپنی روزمرہ کی زندگیوں میں اسلامی اقدار پر عمل پیرا ہو کر خاندان اور معاشرہ پر مثبت طور سے اثرانداز ہو سکتے ہیں اور اسلام کی اقدار کو حقیقی جذبہ سے فروغ دے سکتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ ریاستی سطح پر اسلام کے مکمل نفاذ کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے پرامن ذرائع سے تبدیلی کی جو جہد بھی ضروری ہے۔ ہم کو اسلامی اصولوں کی افہام و تفہیم، قبولیت اور عمل پیرا ہونے کی کوششوں کو  فروغ دینے کے لیے معاشرے کے ساتھ   وسیع ترتعمیری مکالمے، تعلیم اور مشغولیت کو اپنانا چاہیے۔

مزید برآں مسلمانوں کوایسے لوگوں اور اداروں کی سرگرمی سے حمایت کرنی چاہیے جو اسلام کو اس کی حقیقی روح کے ساتھ نافذ کرنے کے عظیم مقصد کے لیے مخلصانہ اور منصفانہ طریقے سے کام کر رہے ہیں۔ مسلمانوں کے درمیان اتحاد کے ساتھ ساتھ معاشرے کے دیگر طبقات کے ساتھ تعاون ایک ہم آہنگ ماحول کو فروغ دے سکتا ہے جہاں اسلامی اصولوں کو برقرار رکھا جائے اور ان کی قدر کی جائے۔

اسلام میں اللہ، رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) اور صاحبان اقتدار کی اطاعت کا تصوربہت اہم ہے۔ قرآن مختلف آیات میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی اہمیت پر زور دیتا ہے (مثلاً، سورہ آل عمران 3:32، سورہ النساء 4:59)۔ تاہم حکمرانوں کی اطاعت اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت سے مشروط ہے۔ اگر ایسے حکمران ہوں جو اسلام کے اصولوں پر کاربند نہ ہوں اوران کے اعمال  قرآن اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے متصادم ہوں تو مسلمانوں پر ان معاملات میں ان کی اطاعت واجب نہیں ہے جو اللہ اور اس کے رسول کے احکام کے خلاف ہوں۔ 

اسلام مومنوں کو انصاف، راستبازی اور معاشرے کی بھلائی کے لیے کھڑے ہونے کی ترغیب دیتا ہے۔ ایسے میں حالات کے لحاظ سے مسلمانوں کے عمل کا طریقہ مختلف ہو سکتا ہے۔ یہاں کچھ عمومی ہدایات ہیں: .............Read more »

1. صبر اور نماز: مسلمانوں کی  حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ صبر کریں اور مشکل اور غیر یقینی کے وقت نماز کے ذریعے اللہ کی طرف رجوع کریں۔

2. عدم تشدد کی مخالفت: اسلام میں اختلاف رائے کا اظہار کرنے کے لیے پرامن اور غیر متشدد ذرائع کی تلقید  کی گئی ہے۔ اس میں ناانصافی کے خلاف بات کرنا، مثبت تبدیلی کی حمایت  کرنا، اور مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنا شامل ہو سکتا ہے۔

3. ہجرت: انتہائی مشکل حالات، جہاں حکومت یا معاشرہ میں اسلام دشمن رویہ کی وجہ سے مذہبی آزادی کو خطرہ ہو اور عبادات پر سمجھوتہ ممکن نہ ہو ، وہاں سے ایسی جگہ کی طرف ہجرت کرنا جہاں مسلمان آزادی سے اپنے عقیدے پر عمل کر سکیں، ایک آپشن ہو سکتا ہے، جیسا کہ پیغمبر اسلام (ص) کے زمانے میں تھا۔  نیشن سٹیٹ کے دور اور موجودہ حالات میں جبکہ معاشی ، اقتصادی ہجرت کی وجہ مہاجرین کے خلاف سخت رویہ اور نفرت پائی جاتی ہے ہجرت ایک قبل عمل آپشن نہیں، صبر، درگزر کرنا ہوگا-

4. کمیونٹی سپورٹ: مسلمانوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ ایک کمیونٹی کے طور پر اکٹھے ہوں اور مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔

5. علماء کی رہنمائی: علم کے حامل اسلامی اسکالرز سے مشورہ لینا مخصوص حالات اور مناسب طریقہ کار کے بارے میں وضاحت فراہم کر سکتا ہے۔

6. فتنہ (افراتفری) فساد دہشت گردی سے بچنا: اسلامی اقداراور نفاذ شریعت کے لیے پر امن سازگار ماحول ضروری ہے اس لیے مسلمانوں کو نصیحت کی جاتی ہے کہ وہ افراتفری یا انتشار پیدا کرنے سے گریز کریں، اور ایسے گمراہ  افراد اور گروہوں کے پراپیگنڈہ سے متاثر نہ ہوں جوکرپشن اور عوام کی خراب اقتصادیات سے فائدہ اٹھا کرعوام کا استحصال کرکہ اسلام دشمن عناصر کے آلہ کاربن کر ان کے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں- یہ سب کچھ  معاشرے کے لیے نقصان دہ ہے اور اسلام کی کوئی خدمت نہیں- 

بالآخر، کلیدی اصول اللہ پر ایمان کو برقرار رکھنا اور اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا رہنا ہے جبکہ مشکل حالات میں بھی ذمہ داری اور سوچ سمجھ کر کام کرنا ہے۔ انفرادی اعمال اور فیصلے حالات کے لحاظ سے مختلف ہو سکتے ہیں، لیکن ہمیشہ اسلامی مآخذ سے رہنمائی حاصل کرنا اور انصاف اور ہمدردی کی اقدار کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔

1) مسلمانوں کو چاہیے کہ جہاں تک ممکن ہو، اسلامی عقیدے پر عمل کریں اور انفرادی اور اجتماعی طور پر اس کی تعلیم دیں، دعوه ، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا، دین اسلام پر عمل پیرا ہونے کے ضروری اجزاء ہیں- 

2) زندگی کے تمام شعبوں میں ریاستی سطح پر اسلام کے مکمل نفاذ کے لیے پرامن طریقے سے کوشش کرنا

3) ان لوگوں کی حمایت کریں جو تمام منصفانہ طریقوں سے نیک مقصد کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

4) فتنہ ،  فساد دہشت گردی کو مکمل طور پر مسترد کریں، حرام پر اسلام کا لیبل لگانے سے حرام ، حلال نہیں ہو سکتا-

اللہ ہمارے ایمان، طاقت، حدود، کمزوریوں، صلاحیتوں، نیتوں اور ہر چیز سے باخبر ہے، ہم صرف اسی کے لیے مکلف ہیں۔ ہم کامیابی، بخشش اور اس کی رحمت کے لیے دعا گو ہیں۔

پاکسان میں نفاذ شریعہ کی حکمت عملی >>


Related :

Jihad, Extremism