Pages

Tuesday, December 4, 2018

Jihad and Fisad نفاذاسلام کاآغاز اور جہاد


آج دنیا بھر میں جہاد کے پھیل جانے کی دلچسپ کہانی سنانے بیٹھا ہوں...... مگر ایک بات جو کافی عرصے سے لکھنے کی کوشش ہے مگر وہ رہ جاتی ہے......اسکا کچھ تذکرہ ہوجاۓ...... مجاہدین کوجن چیزوں نےسخت نقصان پہنچایاہے....... ان میں سےایک یہ ہےکہ....... جہا دشروع کرتےہی اسلام نافذ کرنےکی بہت جلدی کی جاتی ہے....... اوراسلام کےبھی صرف وہ احکام نافذکرنےمیںتیزی دکھائی جاتی ہےجوفرائض کےدرجہ میں نہیں آتے....... 
اسلام میں سب سےپہلےکلمہ طیبہ....... یعنی ایمان اورعقیدہ کی اہمیت ہے....... اس کےبعد فرائض کادرجہ آتاہے....... اقامت صلوۃ،زکوۃ،حج،رمضان المبارک کےروزے...... اورجہادفی سبیل اللہ...... 
اگرکوئی مسلمان ان دومیں پختہ ہوجاۓ یعنی کلمہ اورفرائض...... توپھراسکےلئےباقی احکام پرعمل آسان ہوجاتاہے......
 مگردیکھایہ گیاکہ...... اسلام نافذ کرنےکا کام نائیوں،حجاموں کی دکانوں پربم پھاڑنے، یاویڈیو کی دکانوں کواڑانےسےہوتا ہے...... 
اگرآپ عوام کےساتھ جوڑ،محبت اورحسن سلوک کےساتھ پیش نہیں آتےتوپھرآپ کاجہاد زمین پرنہیں جم سکتا.......
 کچھ کم علم لوگ جن کودین کی بنیادی باتوں کا بھی علم نہیں ہے....... وہ جومسئلہ بھی سنتےہیںبس وہی انکےنزدیک دین اورعلم کی انتہا ہوتاہے....... 
داڑھی کاسنا تواب داڑھی منڈانے والوںکےلیےگولی ...... پردےکا سنا تواب بےپردہ عورتوں کےلیےتیزاب...... فلموںکا سنا تواب ویڈیووالوں کےلیےسزاۓموت......
 یہ بہت خطرناک صورتحال ہے......
 اسی طرح مال غنیمت کےمسائل میں بھی بہت غلطی ہے...... لوگوں سےزبردستی چندہ ،تاوان یازکوۃ وصول کرنے سےجہاد کوبےحد نقصان پہنچاہے...... 
ایک زمانہ کشمیرکےہرپہاڑپرایک "امیرالمؤمنین" بیٹھا تھا...... بکروال اپنےریوڑ لیکرنکلتےتوہر پہاڑپربیٹھایہ "حاکم" بکریاں گن کر"زکوۃ" نکال لیتا...... اوریوں جہاد کےاہم ترین معاونین "بکروال برادری" مجاہدین سے بدظن ہوگئی...... 
بے شک داڑھی منڈاناگناہ ہے...... بےشک ویڈیوکی دکانیں اسلامی معاشرے کےلیے خطرناک ہیں...... بےشک اسلام میں پردہ کاحکم ہے...... لیکن یہ وہ احکامات نہیں ہیں کہ جن سے...... نفاذاسلام کاآغاز کیاجاۓاورانہی مسائل کوسب کچھ سمجھاجاۓ.....
اوران غلطیوں پرقتل جیسے بھیانک فیصلے کیے جائیں......یا سکولوں کواڑانا ہی جہاد سمجھاجاۓ......

 مجاہدین کو چاہیےدین کاپختہ علم حاصل کریںی اپختہ علم والے علماء کرام کی اتباع کریں...... اپنی توجہ جنگ پررکھیں ان احکامات کونافذ کرنےکاوقت بعدمیں آۓ گا......
اپنےاعمال کابھی محاسبہ کریںکہ دوسروں کوجن چھوٹی باتوں پر قتل کرتے ہیں کہیں خود ان سے بڑی غلطیوں میں مبتلا تو نہیں......
( مولانا محمد مسعود ازہر صاحب کی تازہ ترین تحریر "رنگ و نور" سے اقتباس)

 http://dunya.com.pk/news/authors/detail_image/x4611_66031164.jpg.pagespeed.ic.E0_f597_Vt.jpg

دہشت گردوں کا معاشرے میں زندہ اور موجود رہنا علماء اور عوام کی اسلام اور قرانی تعلیمات سے نا واقفیت اور کم علمی ہے.   اگر
  میڈیا پر دہشت گردی کی ویڈیو کوریج کے نیچے صرف قرآن کی وہ آیات جو قتل ناحق سے منع کرتی ہیں پشتو اور اردو ترجمے کے ساتھ  پٹی چلا دیں تو کم از کم جو طالبان دہشت گردوں کے ھمدرد ہیں جن کو جاہل قسم کے علماء نے دھوکے میں رکھا ہے ان کا دماغ میں واضح ہو گا کے کون قرآن پر عمل کر رہا ہے ور کون قرآن کو رد کر رہا ہے .

کچھ آیات اور ترجمہ درج زیل ہے :

اسی وجہ سے بنی اسرائیل پر ہم نے یہ فرمان لکھ دیا تھا کہ "جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا اس نے گویا تمام انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کی جان بچائی اُس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی"
 مگر اُن کا حال یہ ہے کہ ہمارے رسول پے در پے ان کے پاس کھلی کھلی ہدایات لے کر آئے پھر بھی ان میں بکثرت لوگ زمین میں زیادتیاں کرنے والے ہیں. جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں اور زمین میں اس لیے تگ و دو کرتے پھرتے ہیں کہ فساد برپا کریں اُن کی سزا یہ ہے کہ قتل کیے جائیں، یا سولی پر چڑھائے جائیں، یا اُن کے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹ ڈالے جائیں، یا وہ جلا وطن کر دیے جائیں، یہ ذلت و رسوائی تو اُن کے لیے دنیا میں ہے اور آخرت میں اُن کے لیے اس سے بڑی سزا ہے
5: 31-32 سورة المائدة

 وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّـهُ إِلَّا بِالْحَقِّ
اور کسی جان کو جس کا مارنا اللہ نے حرام کردیا ہے ہرگز ناحق قتل نہ کرنا
(Quran;17:33)

وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّـهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا

اور جو شخص کسی مسلمان کو قصداً قتل کرے تو اس کی سزا دوزخ ہے کہ مدتوں اس میں رہے گا اور اس پر اللہ غضبناک ہوگا اور اس پر لعنت کرے گا اور اس نے اس کے لئے زبردست عذاب تیار کر رکھا ہے
.(Quran;4:93)

 وَالْفِتْنَةُ أَكْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ ۗ
 فتنہ قتل سے بھی بڑا گناه ہے
[Qur'an;2:217]

أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَلِقَائِهِ فَحَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا

 یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی آیات کو ماننے سے انکار کیا اور اس کے حضور پیشی کا یقین نہ کیا اس لیے اُن کے سارے اعمال ضائع ہو گئے، قیامت کے روز ہم انہیں کوئی وزن نہ دیں گے
 (Quran;18:105)

وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنزَلَ اللَّـهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ۗ أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ

اور ان سے جب کبھی کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب کی تابعداری کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اس طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا، گو ان کے باپ دادے بےعقل اور گم کرده راه ہوں
(Quran;2:170) Also see Quran;32:21, 43:22,23)

إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَن يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم مِّنْ خِلَافٍ أَوْ يُنفَوْا مِنَ الْأَرْضِ ۚ ذَٰلِكَ لَهُمْ خِزْيٌ فِي الدُّنْيَا ۖ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ

جو اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے لڑیں اور زمین میں فساد کرتے پھریں ان کی سزا یہی ہے کہ وه قتل کر دیئے جائیں یا سولی چڑھا دیئے جائیں یا مخالف جانب سے ان کے ہاتھ پاوں کاٹ دیئے جائیں، یا انہیں جلاوطن کر دیا جائے، یہ تو ہوئی ان کی دنیوی ذلت اور خواری، اور آخرت میں ان کے لئے بڑا بھاری عذاب ہے
“(Quran; 5:33)

وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّـهِ النَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لَّهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ يُذْكَرُ‌ فِيهَا اسْمُ اللَّـهِ كَثِيرً‌ا ۗ وَلَيَنصُرَ‌نَّ اللَّـهُ مَن يَنصُرُ‌هُ ۗ إِنَّ اللَّـهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ

 اور اگر خدا لوگوں کو ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا رہتا تو (راہبوں کے) صومعے اور (عیسائیوں کے) گرجے اور (یہودیوں کے) عبادت خانے اور (مسلمانوں کی) مسجدیں جن میں خدا کا بہت سا ذکر کیا جاتا ہے ویران ہوچکی ہوتیں۔ اور جو شخص خدا کی مدد کرتا ہے خدا اس کی ضرور مدد کرتا ہے۔ بےشک خدا توانا اور غالب ہے (Quran 22:40)

مَّنِ اهْتَدَىٰ فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ ۖ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ

جو کوئی راہ راست اختیار کرے اس کی راست روی اس کے اپنے ہی لیے مفید ہے، اور جو گمراہ ہو اس کی گمراہی کا وبا ل اُسی پر ہے کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا
(Quran;17:15)

مَّن يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُن لَّهُ نَصِيبٌ مِّنْهَا ۖ وَمَن يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُن لَّهُ كِفْلٌ مِّنْهَا ۗ وَكَانَ اللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقِيتًا

جو بھلائی کی سفارش کریگا وہ اس میں سے حصہ پائے گا اور جو برائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا، اور اللہ ہر چیز پر نظر رکھنے والا ہ
.(Quran;4:85)

Monday, December 3, 2018

فاسق وظالم حکمرانوں کے خلاف خروج : ایک تحقیقی جائزہ


فاسق مسلمان حکمران کے خلاف خروج فتنہ و فساد جائز نہیں:فاسق مسلمان حکمران کے خلاف تو خروج جائز نہیں ہے لیکن ظالم یا بے نماز مسلمان حکمران کے خلاف خروج کا جواز چند شرائط کے ساتھ مشروط ہے لیکن فی زمانہ ان شرائط کا حصول مفقود ہونے کی وجہ سے ظالم اور بے نماز مسلمان حکمران کے خلاف خروج بھی جائز نہیں ہے۔
ایسے حکمرانوں کو وعظ و نصیحت اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر واجب ہے لیکن ا للہ کے رسول ۖ کے فرامین کے مطابق کسی فاسق و فاجرمسلمان حکمران کے خلاف خروج حرام ہے کیونکہ اس میں مسلمانوں کا اجتماعی ضرر اور فتنہ و فساد ہے۔ ہاں اگر کسی پر امن طریقے مثلاً احتجاجی سیاست وغیرہ سے ان حکمرانوں کی معزولی اوران کی جگہ اہل عدل کی تقرری ممکن ہو تو پھر ان کی معزولی اور امامت کے اہل افراد کی اس منصب پر تقرری بھی اُمت مسلمہ کا ایک فریضہ ہو گی-
فاسق و فاجرحکمرانوں کے خلاف خروج کی حرمت کے دلائل درج ذیل ہیں۔ آپ کا ارشاد ہے:
١) ''ألا من ولی علیہ وال فرآہ یأتی شیئاً من معصیة اللہ فلیکرہ ما یأتی من معصیة اللہ ولا ینزعن یدا من طاعة.'' (صحیح مسلم' کتاب الامارة' باب خیار الأئمة و شرارھم)
''خبردار! جس پر بھی کوئی امیر مقررہوا اور وہ اس امیر میں اللہ کی معصیت پر مبنی کوئی کام دیکھے تو وہ امیر کے گناہ کو تو ناپسند کرے لیکن اس کی اطاعت سے ہاتھ نہ کھینچے۔''
٢) ''من کرہ من أمیرہ شیئا فلیصبر علیہ فنہ لیس من أحد من الناس یخرج من السلطان شبرا فمات علیہ لا مات میتة جاھلیة.''(صحیح مسلم' کتاب الامارة' وجوب ملازمة جماعة المسلمین عند ظھور الفتن ؛ صحیح بخاری' کتاب الفتن' قول النبی سترون بعدی أمورا تنکرونھا)
جسے اپنے امیر میں کوئی برائی نظر آئے تو وہ اس پر صبر کرے کیونکہ کوئی بھی شخص جب حکمران کی اطاعت سے ایک بالشت برابر بھی نکل جاتا ہے اور اسی عدم اطاعت پر اس کی موت واقع ہو جاتی ہے تو وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے۔
٣) '' ومن خرج علی أمتی یضرب برھا وفاجرھا ولا یتحاش عن مؤمنھا و لا یفی لذی عھد عھدہ فلیس منی ولست منہ.'' (صحیح مسلم' کتاب الامارة' وجوب ملازمة جماعة المسلمین عند ظھور الفتن)
''اور جو شخص بھی میری امت پر خروج کرے اور اس کے نیک و بدکار دونوں کو مارے اور امت کے مومن سے کو بھی اذیت دینے سے نہیں بچتا (جیسا کہ آج کل کے خود کش حملوں میں معصوم اور دیندار شہریوں کی بھی ہلاکت ہو جاتی ہے)۔ اور نہ ہی کسی ذمی کے عہد کا لحاظ کرتا ہے تو نہ ایسے شخص کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں اور نہ میرا اس سے کوئی تعلق ہے۔ ''
٤) ''مَنْ حَمَلَ عَلَیْنَا السَّلَاحَ فَلَیْسَ مِنَّا.''(صحیح بخاری' کتاب الفتن' باب قول النبی من حمل علینا السلاح فلیس منا)
''جس نے ہم پر(یعنی مسلمانوں پر) ہتھیار اٹھائے تو وہ ہم میں سے نہیں ہے۔''
٥) ''سباب المسلم فسوق وقتالہ کفر.''(صحیح بخاری' کتاب الایمان' باب خوف المؤمن من أن یحبط عملہ)
''کسی مسلمان کو گالی دینا فسق و فجور ہے اور اس کا قتل کفریہ فعل ہے۔''
٦) '' اذا التقی المسلمان بسیفیھما فالقاتل والمقتول فی النار.''(صحیح بخاری' کتاب الایمان' باب قولہ تعالی وان طائفتان من المؤمنین اقتتلوا)
''جب دو مسلمان آپس میں اپنی تلواروں(یعنی ہتھیاروں) سے آمنے سامنے ہوں تو قاتل ومقتول دونوں آگ میں ہوں گے۔''
٧) ''لا ترجعوا بعدی کفارا یضرب بعضکم رقاب بعض.''(صحیح بخاری' کتاب الفتن' باب قول النبیۖ لا ترجعوا بعدی کفارا)
تم میرے بعد کافر مت بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگ جانا۔
٨) عن عدیسة بنت ھبان بن صیفی الغفاری قالت: جاء علی بن أبی طالب لی أبی فدعاہ للخروج معہ' فقال لہ أبی: ان خلیلی و ابن عمک عھد لی اذا اختلف الناس أن اتخذ سیفا من خشب فقد اتخذتہ فن شئت خرجت بہ معک قالت: فترکہ.''(سنن الترمذی' کتاب الفتن عن رسول اللہ' باب جاء فی اتخاذ سیف من خشب فی الفتنة)
'' عدیسہ بنت ھبان فرماتی ہیں کہ حضرت علی میرے والد صاحب کے پاس آئے اور انہیں اپنے ساتھ (حضرت معاویہ کے خلاف جنگ میں) نکلنے کی دعوت دی۔ تو میرے والد نے حضرت علی سے کہا : بے شک میرے دوست اور آپ کے چچازاد(یعنی محمد ۖ) نے مجھ سے یہ عہد لیا تھا کہ جب مسلمانوں میں باہمی اختلاف ہو جائے تو تم لکڑی کی ایک تلوار بنا لینا۔ پس میں نے لکڑی کی ایک تلوار بنا لی ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں تو میں اس تلوار کے ساتھ آپ کے ساتھ جانے کو تیارہوں۔ عدیسہ بنت ھبان فرماتی ہیں: اس بات پر حضرت علی نے میرے والد کو ان کی حالت پر چھوڑدیا۔''علامہ ألبانی نے اس روایت کو 'حسن صحیح ' کہا ہے۔(صحیح ابن ماجة :٣٢١٤)
٩) کسروا فیھا قسیکم و قطعوا أو تارکم و اضربوا بسیوفکم الحجارة فان دخل علی أحدکم فلیکن کخیر ابنی آدم۔(سنن أبی داؤد' کتاب الفتن و الملاحم' باب فی النھی عن السعی فی الفتنة)
فتنوں کے زمانے میں اپنی کمانیں توڑ دو۔ اور ان کی تانت ٹکڑے ٹکڑے کر دو۔ اور اپنی تلواریں پتھروں پر دے مارو۔ پس اگر تم میں کسی ایک پر کوئی چڑھائی کرے تو وہ آدم کے دو بیٹوں میں سے بہترین کی مانند ہو جائے۔ علامہ ألبانی نے اس روایت کو 'صحیح' کہا ہے۔ (صحیح ابن ماجة:٣٢١٥)
حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اس بھائی کی مانند ہو جانا کہ جس نے قتل ہونا تو پسند کر لیا تھا لیکن اپنے بھائی کو قتل کرنے سے انکار کر دیا تھا جیسا کہ سورۃ المائدۃ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
لَئِن بَسَطتَ إِلَيَّ يَدَكَ لِتَقْتُلَنِي مَا أَنَا بِبَاسِطٍ يَدِيَ إِلَيْكَ لِأَقْتُلَكَ ۖ إِنِّي أَخَافُ اللَّـهَ رَ‌بَّ الْعَالَمِينَ ﴿٢٨﴾
'' البتہ اگر تو نے میری طرف اپنا ہاتھ بڑھایا تاکہ تو مجھے قتل کرے تو میں اپنا ہاتھ تیری طرف بڑھانے والا نہیں ہوں تاکہ تجھے قتل کروں۔ بے شک میں تمام جہانوں کے رب سے ڈرنے والا ہوں۔ بے شک میں یہ چاہتا ہوں کہ تم (یعنی قاتل) میرے اور اپنے گناہوں کے ساتھ لوٹ جاؤ اور اس کے سبب سے جہنم والوں میں سے ہوجاؤ۔''
١٠) ''وان اللہ لیؤید ھذاالدین بالرجل الفاجر.''(صحیح بخاری' کتاب الجھاد والسیر' باب ن اللہ یؤید الدین بالرجل الفاجر)
''بے شک اللہ سبحانہ و تعالی اس دین اسلام کی تائیدو نصرت فاسق و فاجر آدمی کے ذریعے کرتا ہے۔''
پڑھتے جائیں >>>>>>

Related :

Jihad, Extremism